اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھیے     
دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھیے      
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدّتوں میں ہم      
قسطوں میں خود کشی کا مزا ہم سے پوچھیے      
آغازِعاشقی کا مزا آپ جانیے      
انجامِ عاشقی کا مزا ہم سے پوچھیے      
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے      
آنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھیے      
جلتے دلوں میں جلتے گھروں جیسی ضَو کہاں      
سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھیے      
ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح      
ہنسیے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھیے      
ہم توبہ کر کے مر گئے قبلِ اجل خمار      
توہینِ مے کشی کا مزا ہم سے پوچھیے
Post Top Ad
پیر، 29 جون، 2009
اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھیے
خمار بارہ بنکوی# 
لڑیاں
 
       
 عامر رانا کے بارے میں 
خمار بارہ بنکوی
Labels:
خمار بارہ بنکوی
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!
 
