ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں - اردو ادبیات

Post Top Ad

پیر، 29 جون، 2009

ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں

ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں
چلوں دو قدم اور ٹھہر جاؤں میں
اگر تُو خفا ہو تو پروا نہیں
ترا غم خفا ہو تو مر جاؤں میں
تبسّم نے اتنا ڈسا ہے مجھے
کلی مسکرائے تو ڈر جاؤں میں
سنبھالے تو ہوں خود کو تجھ بن مگر
جو چھُو لے کوئی تو بکھر جاؤں میں
مبارک خمار آپ کو ترکِ مے
پڑے مجھ پر ایسی تو مر جاؤں میں

Post Top Ad