چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ
ہم اُن کے پاس جاتے ہیں مگر آہِستہ آہستہ
ابھی تاروں سے کھیلو، چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ
ملے گی اُس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ
دریچوں کو تو دیکھو چِلمنوں کے راز کو سمجھو
اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ
زمانے بھر کی کیفیت سمٹ آئے گی ساغر میں
پِیو اِن انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ
یونہی اِک روز اپنے دل کا قصّہ بھی سنا دینا
خطاب آہِستہ آہِستہ نظر آہستہ آہستہ
Post Top Ad
ہفتہ، 6 جون، 2009
چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ
مصطفٰی زیدی#
لڑیاں
عامر رانا کے بارے میں
مصطفٰی زیدی
Labels:
مصطفٰی زیدی
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!