تری خوشی سے اگر غم ميں بھی خوشی نہ ہوئی - اردو ادبیات

Post Top Ad

اتوار، 7 جون، 2009

تری خوشی سے اگر غم ميں بھی خوشی نہ ہوئی

تری خوشی سے اگر غم ميں بھی خوشی نہ ہوئی
وہ زندگی تو محبت کی زندگی نہ ہوئی
کوئی بڑھے نہ بڑھے ہم تو جان ديتے ہيں
پھر ايسی چشم توجہ کوئی ہوئی نہ ہوئی
فسردہ خاطری عشق اے معاذ اللہ
خيال يار سے بھی کچھ شگفتگی نہ ہوئی
تری نگاہ کرم کو بھی آزما ديکھا
اذيتوں ميں نہ ہوئی تھی کچھ کمی نہ ہوئی
صبا يہ ان سے ہما را پيام کہہ دينا
گئے ہو جب سے يہاں صبح و شام ہی نہ ہوئی
ادھر سے بھی ہے سوا کچھ ادھر کی مجبوری
کہ ہم نے آہ تو کی ان سے آہ بھی نہ ہوئی
خيال يار سلامت تجھے خدا رکھے
ترے بغير کبھی گھر ميں روشنی نہ ہوئی
گئے تھے ہم بھی جگر جلوہ گاہ جاناں ميں
وہ پوچھتے ہی رہے ہم سے بات بھی نہ ہوئی

Post Top Ad