جہلِ خرد نے دن يہ دکھائے     
گھٹ گئے انساں بڑھ گئے سائے      
ہائے وہ کيونکر دل بہلائے      
غم بھی جس کو راس نہ آئے      
ضد پر عشق اگر آ جائے      
پانی چھڑکے‘ آگ لگائے      
دل پہ کچھ ایسا وقت پڑا ہے      
بھاگے لیکن راہ نہ پائے      
کیسا مجاز اور کیسی حقیقت؟      
اپنے ہی جلوے‘ اپنے ہی سائے      
جھوٹی ہے ہر ايک مسرت      
روح اگر تسکين نہ پائے      
کارِ زمانہ جتنا جتنا      
بنتا جائے‘ بگڑتا جائے      
ضبط محبت، شرطِ محبت      
جی ہے کہ ظالم امڈا آئے      
حسن وہی ہے حسن جو ظالم      
ہاتھ لگائے ہاتھ نہ آئے      
نغمہ وہی ہے نغمہ کہ جس کو      
روح سنے اور روح سنائے      
راہِ جنوں آسان ہوئی ہے      
زلف و مژہ کے سائے سائے
Post Top Ad
پیر، 8 جون، 2009
جہلِ خرد نے دن يہ دکھائے
جگر مراد آبادی# 
لڑیاں
 
       
 عامر رانا کے بارے میں 
جگر مراد آبادی
Labels:
جگر مراد آبادی
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!
 
