یہ آرزو تھی تجھے گل کے رُوبرو کرتے
ہم اور بلبلِ بے تاب گفتگو کرتے
پیام بَر نہ میّسر ہوا، تو خوب ہوا
زبانِ غیر سے کیا شرحِ آرزو کرتے
میری طرح سے مَہ و مِہر بھی ہیں آوارہ
کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے
جو دیکھتے تیری زنجیر زلف کا عالَم
اسیر ہونے کی آزاد آرزو کرتے
نہ پوچھ عالمِ برگشتہ طالعی آتش
برستی آگ جو باراں کی آرزو کرتے
Post Top Ad
اتوار، 31 مئی، 2009
یہ آرزو تھی تجھے گل کے رُوبرو کرتے
حیدر علی آتش#
لڑیاں
عامر رانا کے بارے میں
حیدر علی آتش
Labels:
حیدر علی آتش
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!