شہید و ہلاک - اردو ادبیات

Post Top Ad

پیر، 11 نومبر، 2013

شہید و ہلاک

جب چنگیز خان و ہلاکو خان فرات کے کنارے اپنی کشتیاں سیدھی کر رہے تھے۔ تو بغداد کی علم گاہوں میں "والضالین" کی قرأت پر بحث ہو رہی تھی۔
جب انگریزی افواج مغل سلطنت پر آخری حملہ کے لیے حکمت عملی وضع کر رہی تھیں تو بادشاہ سلامت اپنے کلام کی نوک پلک سنوارنے میں مشغول تھے۔ 
اور آج جب ایک اور طاقت تمہاری سرحدوں پر بگل بجا رہی ہے تو تم ہلاک و شہید کے بیکار مباحث میں الجھے اپنے اپنے مسلک کا بوجھ لیے اپنے بغض کی نکاسی کا سامان کرنے میں مصروف ہو۔ 

جون صحیح فرماتے تھے۔۔ "ہم حد سے گئے گزرے لوگ ہیں۔ اور وقت کو چاہیے کہ ہمیں بری طرح گنوا دے اور ٹھکرا دے۔ اس لیے کہ ہم بری طرح گنوا دیے جانے اور ٹھکرا دیے جانے کے ہی قابل ہیں۔"

ذوالقرنین

Post Top Ad