تنگ آ چکے ہیں کشمکشِ زندگی سےہم     
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم      
مایوسئ مآلِ محبت نہ پوچھئے      
اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم      
لو آج ہم نے توڑ دیا رشتۂ امید      
لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم      
ابھریں گے ایک بار ابھی دل کے ولولے      
گودب گئے ہیں بارِ غمِ زندگی سے ہم      
گر زندگی میں مل گئے پھر اتفاق سے      
پوچھیں گے اپنا حال تری بے بسی سے ہم      
اللہ رے فریبِ مشیت کہ آج تک      
دنیا کے ظلم سہتے رہے خامشی سے ہم
Post Top Ad
پیر، 20 جولائی، 2009
تنگ آ چکے ہیں کشمکشِ زندگی سےہم
ساحر لدھیانوی# 
لڑیاں
 
       
 عامر رانا کے بارے میں 
ساحر لدھیانوی
Labels:
ساحر لدھیانوی
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!
 
