خلوت و جلوت میں تم مجھ سے ملی ہو بارہا     
تم نے کیا دیکھا نہیں، میں مسکرا سکتا نہیں      
میںکہ مایوسی مری فطرت میں داخل ہو چکی      
جبر بھی خود پر کروںتو گنگنا سکتا نہیں      
مجھ میں کیا دیکھا کہ تم الفت کا دم بھرنے لگیں      
میں تو خود اپنے بھی کوئی کام آسکتا نہیں      
روح افزا ہیں جنونِ عشق کے نغمے مگر      
اب میں ان گائے ہوئے گیتوں کو گاسکتا نہیں      
میں نے دیکھا ہے شکستِ سازِ الفت کا سماں      
اب کسی تحریک پر بربط اٹھا سکتا نہیں      
دل تمہاری شدتِ احساس سے واقف تو ہے      
اپنے احساسات سے دامن چھڑا سکتا نہیں      
تم مری ہو کر بھی بیگانہ ہی پاؤ گی مجھے      
میں تمہارا ہو کے بھی تم میں سما سکتا نہیں      
گائے ہیں میں نے خلوصِ دل سے بھی الفت کے گیت      
اب ریا کاری سے بھی چاہوں تو گا سکتا نہیں      
کس طرح تم کو بنا لوں میںشریکِ زندگی      
میںتو اپنی زندگی کا بار اٹھا سکتا نہیں      
یاس کی تاریکیوں میں ڈوب جانے دو مجھے      
اب میںشمعِ آرزو کی لو بڑھا سکتا نہیں
Post Top Ad
پیر، 20 جولائی، 2009
خلوت و جلوت میں تم مجھ سے ملی ہو بارہا
ساحر لدھیانوی# 
لڑیاں
 
       
 عامر رانا کے بارے میں 
ساحر لدھیانوی
Labels:
ساحر لدھیانوی
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!
 
