یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا     
جو ہاتھ جگر پر ہے وہ دستِ دعا ہوتا      
اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت      
یا غم نہ دیا ہوتا، یا دل نہ دیا ہوتا      
غیروں سے کہا تم نے، غیروں سے سنا تم نے      
کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا      
امید تو بندھ جاتی، تسکین تو ہو جاتی      
وعدہ نہ وفا کرتے، وعدہ تو کیا ہوتا      
ناکامِ تمنا دل، اس سوچ میں رہتا ہے      
یوں ہوتا تو کیا ہوتا، یوں ہوتا تو کیا ہوتا
Post Top Ad
ہفتہ، 6 جون، 2009
یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
چراغ حسن حسرت# 
لڑیاں
 
       
 عامر رانا کے بارے میں 
چراغ حسن حسرت
Labels:
چراغ حسن حسرت
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!
 
