تو ہے مشہور دل آزار یہ کیا     
تجھ پر آتا ہے مجھے پیار یہ کیا      
جانتا ہوں کہ میری جان ہے تو      
اور میں جان سے بیزار یہ کیا      
پاؤں پر اُنکے گِرا میں تو کہا      
دیکھ ہُشیار خبردار یہ کیا      
تیری آنکھیں تو بہت اچھی ہیں      
سب انہیں کہتے ہیں بیمار یہ کیا      
کیوں مرے قتل سے انکار یہ کیوں      
اسقدر ہے تمہیں دشوار یہ کیا      
سر اُڑاتے ہیں وہ تلواروں سے      
کوئی کہتا نہیں سرکار یہ کیا      
ہاتھ آتی ہے متاعِ الفت      
ہاتھ ملتے ہیں خریدار یہ کیا      
خوبیاں کل تو بیاں ہوتی تھیں      
آج ہے شکوۂ اغیار یہ کیا      
وحشتِ دل کے سوا اُلفت میں      
اور ہیں سینکڑوں آزار یہ کیا      
ضعف رخصت نہیں دیتا افسوس      
سامنے ہے درِ دلدار یہ کیا      
باتیں سنیے تو پھڑک جائیے گا      
گرم ہیں داغ کے اشعار یہ کیا
Post Top Ad
ہفتہ، 20 جون، 2009
تو ہے مشہور دل آزار یہ کیا
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!
 
 
