ہم انہیں، وہ ہمیں بھلا بیٹھے     
دو گنہگار زہر کھا بیٹھے      
حالِ غم کہہ کے غم بڑھا بیٹھے      
تیر مارے تھے، تیر کھا بیٹھے      
آندھیو! جاؤ اب کرو آرام      
ہم کود اپنا دیا بجھا بیٹھے      
جی تو ہلکا ہوا مگر یارو      
رو کے ہم لطفِ غم گنوا بیٹھے      
بے سہاروں کا حوصلہ ہی کیا      
گھر میں گھبرائے در پہ آ بیٹھے      
جب سے بچھڑے وہ مسکرائے نہ ہم      
سب نے چھیڑا تو لب ہلا بیٹھے      
ہم رہے مبتلائے دیر و حرم      
وہ دبے پاؤں دل میں آ بیٹھے      
اٹھ کے اک بے وفا نے دے دی جان      
رہ گئے سارے با وفا بیٹھے      
حشر کا دن ابھی ہے دُور خمار      
آپ کیوں زاہدوں میں جا بیٹھے
Post Top Ad
پیر، 29 جون، 2009
ہم انہیں، وہ ہمیں بھلا بیٹھے
خمار بارہ بنکوی# 
لڑیاں
 
       
 عامر رانا کے بارے میں 
خمار بارہ بنکوی
Labels:
خمار بارہ بنکوی
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!
 
