آرزوئے بہار لاحاصِل
عشقِ ناپائدار لاحاصِل
قیدِ فطرت میں تُو ہے پروانے
تیرا ہونا نثار لاحاصِل
ہے شفاعت اگر بُروں کے لیے
نیکیوں کا شمار لاحاصِل
دلِ دنیا ہے سنگِ مرمر کا
لاکھ کر لو پکار، لاحاصِل
شعر و گُل میں ڈھلے اسد لمحے
کب رہا انتظار لاحاصِل
Post Top Ad
اتوار، 28 جون، 2009
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!