بول، کہ لب آزاد ہیں تیرے - اردو ادبیات

Post Top Ad

جمعرات، 18 جون، 2009

بول، کہ لب آزاد ہیں تیرے

بول، کہ لب آزاد ہیں تیرے
بول، زباں اب تک تیری ہے
تیرا ستواں جسم ہے تیرا
بول، کہ جان اب تک تیری ہے
دیکھ کہ آہن گر کی دوکان میں
تند ہیں شعلے سرخ ہے آہن
کھلنے لگے قفلوں کے دھانے
پھیلا ہر اک زنجیر کا دامن
بول، یہ تھوڑا وقت بہت ہے
جسم و زباں کی موت سے پہلے
بول، کہ سچ زندہ ہے اب تک
بول، جو کچھ کہنا ہے کہہ لے

Post Top Ad