بول، کہ لب آزاد ہیں تیرے     
بول، زباں اب تک تیری ہے      
تیرا ستواں جسم ہے تیرا      
بول، کہ جان اب تک تیری ہے      
دیکھ کہ آہن گر کی دوکان میں      
تند ہیں شعلے سرخ ہے آہن      
کھلنے لگے قفلوں کے دھانے      
پھیلا ہر اک زنجیر کا دامن      
بول، یہ تھوڑا وقت بہت ہے      
جسم و زباں کی موت سے پہلے      
بول، کہ سچ زندہ ہے اب تک      
بول، جو کچھ کہنا ہے کہہ لے
Post Top Ad
جمعرات، 18 جون، 2009
بول، کہ لب آزاد ہیں تیرے
فیض احمد فیض# 
لڑیاں
 
       
 عامر رانا کے بارے میں 
فیض احمد فیض
Labels:
فیض احمد فیض
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!
 
