اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا - اردو ادبیات

Post Top Ad

اتوار، 31 مئی، 2009

اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا

اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا
اس کی آواز کا منتظر تھا نگر ، چاند خاموش تھا
کون تھا جس کی آہوں کے غم میں ہوا سرد تھی شہر کی
کس کی ویران آنکھوں کا لے کے اثر، چاند خاموش تھا
وہ جو سہتا رہا رت جگوں کی سزا چاند کی چاہ میں
مرگیا تو نوحہ کناں تھے شجر، چاند خاموش تھا
اس سے مل کے میں یوں خامشی اور آواز میں قید تھا
اک صدا تو مرے ساتھ تھی ہم سفر ، چاند خاموش تھا
کل کہیں پھر خدا کی زمیں پر کوئی سانحہ ہوگیا
میں نے کل رات جب بھی اٹھائی نظر ، چاند خاموش تھا

Post Top Ad