آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل        
راکھ ہوجائیں، کوئی اور تقاضا نہ کریں        
چاک وعدہ نہ سِلے، زخمِ تمنّا نہ کِھلے        
سانس ہموار رہے شمع کی لَو تک نہ ہِلے        
باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گِن جائیں        
آنکھ اٹھائے کوئی اُمید تو آنکھیں چھن جائیں        
اس ملاقات کا اس بار کوئی وہم نہیں        
جس سے اِک اور ملاقات کی صورت نکلے        
اب نہ ہیجان و جنوں کا، نہ حکایات کا وقت        
اب نہ تجدید وفا کا، نہ شکایات کا وقت        
لُٹ گئی شہرِ حوادث میں متاعِ الفاظ        
اب جو کہنا ہے تو کیسے کوئی نوح کہیے        
آج تک تم سے رگِ جاں کے کئی رشتے تھے         
کل سے جو ہو گا اُسے کون سا رشتہ کہیے         
پھر نہ دہکیں گے کبھی عارض و رخسار، مِلو        
ماتمی ہیں دِم رخصت درو دیوار، ملو        
پھر نہ ہم ہوں گے، نہ اقرار، نہ انکار، مِلو        
آخری بار مِلو
Post Top Ad
ہفتہ، 30 مئی، 2009
مصطفٰی زیدی# 
لڑیاں
 
       
 عامر رانا کے بارے میں 
مصطفٰی زیدی
Labels:
مصطفٰی زیدی
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!
 
