آخری بار ملو - اردو ادبیات

Post Top Ad

ہفتہ، 30 مئی، 2009

آخری بار ملو

آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل
راکھ ہوجائیں، کوئی اور تقاضا نہ کریں
چاک وعدہ نہ سِلے، زخمِ تمنّا نہ کِھلے
سانس ہموار رہے شمع کی لَو تک نہ ہِلے
باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گِن جائیں
آنکھ اٹھائے کوئی اُمید تو آنکھیں چھن جائیں
اس ملاقات کا اس بار کوئی وہم نہیں
جس سے اِک اور ملاقات کی صورت نکلے
اب نہ ہیجان و جنوں کا، نہ حکایات کا وقت
اب نہ تجدید وفا کا، نہ شکایات کا وقت
لُٹ گئی شہرِ حوادث میں متاعِ الفاظ
اب جو کہنا ہے تو کیسے کوئی نوح کہیے
آج تک تم سے رگِ جاں کے کئی رشتے تھے
کل سے جو ہو گا اُسے کون سا رشتہ کہیے
پھر نہ دہکیں گے کبھی عارض و رخسار، مِلو
ماتمی ہیں دِم رخصت درو دیوار، ملو
پھر نہ ہم ہوں گے، نہ اقرار، نہ انکار، مِلو
آخری بار مِلو

Post Top Ad