کبھی شعر و نغمہ بن کے، کبھی آنسوؤں میں ڈھل کے
وہ مجھے ملے تو لیکن، ملے صورتیں بدل کر
یہ وفا کی سخت راہیں، یہ تمہارے پائے نازک
نہ لو انتقام مجھ سے، مرے ساتھ ساتھ چل کے
وہی آنکھ بے بہا ہے جو غمِ جہاں میں روئے
وہی جام جامِ ہے جو بغیرِ فرق چھلکے
یہ چراغِ انجمن تو ہیں بس ایک شب کے مہماں
تُو جلا وہ شمع اے دل! جو بجھے کبھی نہ جل کے
نہ تو ہوش سے تعارف، نہ جنوں سے آشنائی
یہ کہاں پہنچ گئے ہم تری بزم سے نکل کے
کوئی اے خمار ان کو مرے شعر نذر کر دے
جو مخالفینِ مخلص نہیں معترف غزل کے
Post Top Ad
بدھ، 20 مئی، 2009
کبھی شعر و نغمہ بن کے، کبھی آنسوؤں میں ڈھل کے
خمار بارہ بنکوی#
لڑیاں
عامر رانا کے بارے میں
خمار بارہ بنکوی
Labels:
خمار بارہ بنکوی
Post Top Ad
Author Details
میرے بارے میں مزید جاننے کے لیے استخارہ فرمائیں۔ اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو مجھے مطلع کرنے سے قبل اپنے طور پر تصدیق ضرور کر لیں!